خود فریب

نہیں نہیں مجھے نور سحر قبول نہیں

کوئی مجھے وہ مری تیرگی عطا کر دے

کہ میں نے جس کے سہارے بنے تھے خواب پہ خواب

ہزار رنگ مرے مو قلم میں تھے جن سے

بنا بنا کے بت آرزو کی تصویریں

سیاہ پردۂ شب پر بکھیر دیں میں نے

رواں تھے میرے رگ و پے میں ان گنت نغمے

وہ دکھ کے گیت جو لب آشنا نہیں اب تک

میں تیرہ بخت تھا اس تیرگی کے دامن میں

سکوں نصیب تھا ناکام آرزوؤں کو

میں اپنے خوابوں سے تاریک رات سے خوش تھا

نہ جانے کیوں پلٹ آئی ہو سیل نور کے ساتھ

میں جی رہا تھا تمہارے بغیر بھی لیکن

تمہاری یاد میں میں نے وہ بت بنائے ہیں

جو آج تم سے بھی بڑھ کر عزیز ہیں مجھ کو

وہ بت مرے ہیں مجھے چھوڑ کر نہ جائیں گے

میں اپنے آپ سے بے حس بتوں سے خوش تھا مگر

تم آ گئی ہو مری تیرگی پہ ہنسنے کو

تمہارے ساتھ کئی غم بھی لوٹ آئے ہیں

نہیں نہیں مجھے اب سوز غم کی تاب نہیں

نہیں سحر نہیں تعبیر میرے خوابوں کی

نہیں مجھے نہ جگاؤ کہ میرے خوابوں میں

تمہارا عکس مجھے اب بھی پیار کرتا ہے

(1308) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud Fareb In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. KHud Fareb is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading KHud Fareb Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad KHud Fareb by Zia Jalandhari in PDF.