کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی

کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی

اس کے ابا نے مری خوب پذیرائی کی

میں تو سمجھا تھا کہ وہ شخص مسیحا ہوگا

اس نے پر صرف مری تارہ مسیحائی کی

اس کے گھر پہ ہی رقیبوں سے ملاقات ہوئی

کیا سناؤں میں کہانی تجھے پسپائی کی

میرے تایا سے وہ ہیں عمر میں دس سال بڑی

گھر کے ہر فرد پہ دہشت ہے مری تائی کی

سر کھجاتے جو رہے ناخن تدبیر سے ہم

پھر ضرورت نہ رہی ہم کو کسی نائی کی

وہ بھری بزم میں کہتی ہے مجھے انکل جی

ڈپلومیسی ہے یہ کیسی مری ہمسائی کی

کچھ تو بد نام ہی تھے عشق بتاں میں ہم لوگ

کچھ رقیبوں نے بہت حاشیہ آرائی کی

رات حجرے میں علاقے کی پولس گھس آئی

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

میں جسے ہیر سمجھتا تھا وہ رانجھا نکلا

بات نیت کی نہیں بات ہے بینائی کی

(1165) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kucha-e-yar Mein Maine Jo Jabin-sai Ki In Urdu By Famous Poet Zia-ul-Haq Qasmi. Kucha-e-yar Mein Maine Jo Jabin-sai Ki is written by Zia-ul-Haq Qasmi. Enjoy reading Kucha-e-yar Mein Maine Jo Jabin-sai Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia-ul-Haq Qasmi. Free Dowlonad Kucha-e-yar Mein Maine Jo Jabin-sai Ki by Zia-ul-Haq Qasmi in PDF.