کتنے ہی فیصلے کئے پر کہاں رک سکا ہوں میں

کتنے ہی فیصلے کئے پر کہاں رک سکا ہوں میں

آج بھی اپنے وقت پر گھر سے نکل پڑا ہوں میں

ابر سے اور دھوپ سے رشتہ ہے ایک سا مرا

آئنے اور چراغ کے بیچ کا فاصلہ ہوں میں

تجھ کو چھوا تو دیر تک خود کو ہی ڈھونڈتا رہا

اتنی سی دیر میں بھلا تجھ سے کہاں ملا ہوں میں

خوشبو ترے وجود کی گھیرے ہوئے ہے آج بھی

تیرے لبوں کا ذائقہ بھول نہیں سکا ہوں میں

آیتوں جیسے ناگہاں جاوداں لمس کی قسم

تیرے اچھوتے جسم کا پہلا مکالمہ ہوں میں

ویسے تو میرا دائرہ پورا نہیں ہوا ابھی

ایسی ہی کوئی قوس تھی جس سے جڑا ہوا ہوں میں

جتنی بھی تیز دھوپ ہو شاخیں ہیں مہرباں تری

چھاؤں پرائی ہی سہی سانس تو لے رہا ہوں میں

(1107) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitne Hi Faisle Kiye Par Kahan Ruk Saka Hun Main In Urdu By Famous Poet Zia-ul-Mustafa Turk. Kitne Hi Faisle Kiye Par Kahan Ruk Saka Hun Main is written by Zia-ul-Mustafa Turk. Enjoy reading Kitne Hi Faisle Kiye Par Kahan Ruk Saka Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia-ul-Mustafa Turk. Free Dowlonad Kitne Hi Faisle Kiye Par Kahan Ruk Saka Hun Main by Zia-ul-Mustafa Turk in PDF.