مانا کہ یہاں اپنی شناسائی بھی کم ہے

مانا کہ یہاں اپنی شناسائی بھی کم ہے

پر تیرے یہاں رسم پزیرائی بھی کم ہے

ہاں تازہ گناہوں کے لیے دل بھی ہے بیتاب

اور پچھلے گناہوں کی سزا پائی بھی کم ہے

کچھ کار جہاں جاں کو زیادہ بھی لگے ہیں

کچھ اب کے برس یاد تری آئی بھی کم ہے

کچھ غم بھی میسر ہمیں اب کے ہیں زیادہ

کچھ یہ کہ مسیحا کی مسیحائی بھی کم ہے

کچھ ظلم و ستم سہنے کی عادت بھی ہے ہم کو

کچھ یہ ہے کہ دربار میں سنوائی بھی کم ہے

(1283) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mana Ki Yahan Apni Shanasai Bhi Kam Hai In Urdu By Famous Poet Zia Zameer. Mana Ki Yahan Apni Shanasai Bhi Kam Hai is written by Zia Zameer. Enjoy reading Mana Ki Yahan Apni Shanasai Bhi Kam Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Zameer. Free Dowlonad Mana Ki Yahan Apni Shanasai Bhi Kam Hai by Zia Zameer in PDF.