بھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گا

بھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گا

جسے تیری آرزو نہیں تو اسے ملا تو برا لگے گا

یہ ایسا رستہ ہے جس پہ ہر کوئی بارہا لڑکھڑا رہا ہے

میں پہلی ٹھوکر کے باد ہی گر سنبھل گیا تو برا لگے گا

میں خوش ہوں اس کے نکالنے پر اور اتنا آگے نکل چکا ہوں

کے اب اچانک سے اس نے واپس بلا لیا تو برا لگے گا

یہ آخری کنپکنپاتا جملہ کہ اس تعلق کو ختم کر دو

بڑے جتن سے کہا ہے اس نے نہیں کیا تو برا لگے گا

نہ جانے کتنے غموں کو پینے کے بعد تابش چڑھی اداسی

کسی نے ایسے میں آ کے ہم کو ہنسا دیا تو برا لگے گا

(4674) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhare Hue Jam Par Surahi Ka Sar Jhuka To Bura Lagega In Urdu By Famous Poet Zubair Ali Tabish. Bhare Hue Jam Par Surahi Ka Sar Jhuka To Bura Lagega is written by Zubair Ali Tabish. Enjoy reading Bhare Hue Jam Par Surahi Ka Sar Jhuka To Bura Lagega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Ali Tabish. Free Dowlonad Bhare Hue Jam Par Surahi Ka Sar Jhuka To Bura Lagega by Zubair Ali Tabish in PDF.