کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا

کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا

وہ جو بچھڑے گا تو بدلا ہوا منظر ہوگا

بے شجر شہر میں گھر اس کا کہاں تک ڈھونڈیں

وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا

اپنے سب خواب نہ یوں آنکھ میں لے کر نکلو

دھوپ ہوگی تو کسی ہاتھ میں پتھر ہوگا

ہم سے کہتا تھا یہ نادیدہ زمینوں کا سفر

کہیں صحرا تو کہیں نیلا سمندر ہوگا

اس نے کچھ بھی نہ لیا ہم سے زر گل کے عوض

وہ کسی پھول کی بستی کا تونگر ہوگا

ہم اگر ہوتے اسے سایۂ گل میں رکھتے

جس نے دھوپوں میں جلایا وہ ستم گر ہوگا

جسم کی آگ مرا نام بچائے رکھنا

اب کے سنتے ہیں کہ برفیلا دسمبر ہوگا

(1213) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Chehra Na Sada Koi Na Paikar Hoga In Urdu By Famous Poet Zubair Rizvi. Koi Chehra Na Sada Koi Na Paikar Hoga is written by Zubair Rizvi. Enjoy reading Koi Chehra Na Sada Koi Na Paikar Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Rizvi. Free Dowlonad Koi Chehra Na Sada Koi Na Paikar Hoga by Zubair Rizvi in PDF.