نیا جنم

اجنبی جان کے اک شخص نے یوں مجھ سے کہا

وہ مکاں نیم کا وہ پیڑ کھڑا ہے جس میں

کھڑکیاں جس کی کئی سال سے لب بستہ ہیں

جس کے دروازے کی زنجیر کو حسرت ہی رہی

کوئی آئے تو وہ ہاتھوں میں مچل کے رہ جائے

شور بے ربطئ آہنگ میں ڈھل کے رہ جائے

وہ مکاں جس کے در و بام کئی سالوں سے

منتظر ہیں، کوئی مہتاب صفت شہزادہ

ان کا ہر گوشۂ تاریک منور کر دے

لوگ کہتے ہیں یہاں رات کے سناٹے میں

کچھ عجب طرح کی آوازیں ہوا کرتی ہیں

چوڑیاں پائلیں پازیبیں بجا کرتی ہیں

ایک آواز کہ ''تم نے تو مجھے چاہا تھا''

ایک آواز کہ ''تم عہد وفا بھول گئے''

ایک سسکی کہ ''مرا ساغر جم ٹوٹ گیا''

ایک نالہ کہ ''مرا مجھ سے صنم چھوٹ گیا''

لوگ کہتے ہیں کئی سال ہوئے اس گھر میں

خوبصورت سا کوئی شخص رہا کرتا تھا

چاندنی راتوں میں اشعار کہا کرتا تھا

خوب روؤں نے اسے جان وفا جانا تھا

جانے کس کس نے اسے اپنا خدا مانا تھا

لوگ کہتے ہیں کہ اک رات کے سناٹے میں

اک پری آئی ادھر تخت سلیمانی پر

جانے کس دیس اڑا لے گئی شہزادے کو

اجنبی جان کے اس شخص نے یوں مجھ سے کہا

میں مگر سوچ رہا تھا کہ کوئی پہچان نہ لے

(1284) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Naya Janm In Urdu By Famous Poet Zubair Rizvi. Naya Janm is written by Zubair Rizvi. Enjoy reading Naya Janm Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Rizvi. Free Dowlonad Naya Janm by Zubair Rizvi in PDF.