رد عمل

مجھے یہ یقیں تھا

کہ جب میں سناؤں گا

اس شہر کو

شب کے پہلو میں کس طرح پایا ہے میں نے

تو سب لوگ میرے قریب آ کے

حیرت سے مجھ کو تکیں گے

بھری پیالیاں چائے کی

ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑیں گی

نگاہوں میں

گہری اداسی کے بادل امڈنے لگیں گے

نئے معاشرے کی

بد اعمالیوں اور بد چلنیوں پر

بڑے سخت لہجے میں تنقید ہوگی

مگر کوئی پیالی نہ ہاتھوں سے چھوٹی

نہ گہری اداسی نگاہوں میں امڈی

نئے معاشرے کی

بد اعمالیوں اور بد چلنیوں پر

کسی نے نہ سنگ ملامت ہی پھینکا

سنا صرف اتنا

ابھی تم کو اس شہر کے جاننے میں کئی دن لگیں گے

(960) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Radd-e-amal In Urdu By Famous Poet Zubair Rizvi. Radd-e-amal is written by Zubair Rizvi. Enjoy reading Radd-e-amal Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Rizvi. Free Dowlonad Radd-e-amal by Zubair Rizvi in PDF.