شریف زادہ

سنو کل تمہیں ہم نے مدراس کیفے میں

اوباش لوگوں کے ہم راہ دیکھا

وہ سب لڑکیاں بد چلن تھیں جنہیں تم

سلیقے سے کافی کے کپ دے رہے تھے

بہت فحش اور مبتذل ناچ تھا وہ

کہ جن کے ریکارڈوں کی گھٹیا دھنوں پر

تھرکتی مچلتی ہوئی لڑکیوں نے

تمہیں اپنی بانہوں کی جنت میں رکھا

بہت دکھ ہوا

تم نے ہوٹل میں کمرے کرائے پہ لے کر

ان اوباش لوگوں اور ان لڑکیوں کے ہجوم طرب میں

گئی رات تک جشن صہبا منایا

بہت دکھ ہوا خاندانی شرافت

بزرگوں کی بانکی سجیلی وجاہت کو

تم نے سر عام یوں روند ڈالا

سلیقہ جو ہوتا تمہیں لغزشوں کا

تو اپنے بزرگوں کی مانند تم بھی

گھروں میں کنیزوں سے پہلو سجاتے

بے عشرت دل حویلی میں ہر شب

کبھی رقص ہوتا کبھی جام چلتے

سلیقہ جو ہوتا تمہیں لغزشوں کا

تو یوں خاندانی شرافت وجاہت

نہ مٹی میں ملتی نہ بدنام ہوتی

(1087) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sharif-zada In Urdu By Famous Poet Zubair Rizvi. Sharif-zada is written by Zubair Rizvi. Enjoy reading Sharif-zada Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zubair Rizvi. Free Dowlonad Sharif-zada by Zubair Rizvi in PDF.