رکھا نہیں غربت نے کسی اک کا بھرم بھی

رکھا نہیں غربت نے کسی اک کا بھرم بھی

مے خانہ بھی ویراں ہے کلیسا بھی حرم بھی

لوٹا ہے زمانے نے مرا بیش بھی کم بھی

چھینا تھا تجھے چھین لیا ہے ترا غم بھی

بے آب ہوا اب تو مرا دیدۂ نم بھی

اے گردش عالم تو کسی موڑ پہ تھم بھی

سن اے بت جاندار بت سیمبر اے سن

توڑے نہ گئے ہم سے تو پتھر کے صنم بھی

میں وصل کی بھی کر نہ سکا شدت غم کم

آیا نہ کسی کام ترے ہجر کا سم بھی

دیوار سکوں بیٹھ گئی شدت نم سے

برسا ہے مرے گھر پہ اگر ابر کرم بھی

تنہائی نہ پوچھ اپنی کہ ساتھ اہل جنوں کے

چلتے ہیں فقط چند قدم راہ کے خم بھی

صحرائے غم جاں میں بگولوں سے بچا کون

مٹ جائیں گے اے دوست ترے نقش قدم بھی

سنتے ہیں چمکتا ہے وہ چاند اب بھی سر بام

حسرت ہے کہ بس ایک نظر دیکھ لیں ہم بھی

(1500) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rakkha Nahin Ghurbat Ne Kisi Ek Ka Bharam Bhi In Urdu By Famous Poet Zuhoor Nazar. Rakkha Nahin Ghurbat Ne Kisi Ek Ka Bharam Bhi is written by Zuhoor Nazar. Enjoy reading Rakkha Nahin Ghurbat Ne Kisi Ek Ka Bharam Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zuhoor Nazar. Free Dowlonad Rakkha Nahin Ghurbat Ne Kisi Ek Ka Bharam Bhi by Zuhoor Nazar in PDF.