کام ہیں اور ضروری کئی کرنے کے لئے

کام ہیں اور ضروری کئی کرنے کے لئے

کون بیٹھا ہے ترے عشق میں مرنے کے لئے

رات گزرے ہوئے خوابوں کی ردا اوڑھے تھی

صبح تعبیر کے چلمن پہ بکھرنے کے لئے

ایستادہ تھے ستارے تری دہلیز کے ساتھ

چاند بے چپن تھا آنگن میں اترنے کے لئے

دست فن کار کی فن کاری کا عالم یہ ہو

نقش بے چپن ہو پتھر پہ ابھرنے کے لئے

کوئی منزل تو ملے آبلہ پائی کے طفیل

کوئی صورت تو بنے چہرہ سنورنے کے لئے

اس ہجوم کس و نا کس کو بھی جانا ہے کہیں

راستہ دیجئے اس کو بھی گزرنے کے لئے

(1259) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Hain Aur Zaruri Kai Karne Ke Liye In Urdu By Famous Poet Zuhoor-ul-Islam Javed. Kaam Hain Aur Zaruri Kai Karne Ke Liye is written by Zuhoor-ul-Islam Javed. Enjoy reading Kaam Hain Aur Zaruri Kai Karne Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zuhoor-ul-Islam Javed. Free Dowlonad Kaam Hain Aur Zaruri Kai Karne Ke Liye by Zuhoor-ul-Islam Javed in PDF.