ناکامئ صد حسرت پارینہ سے ڈر جائیں

ناکامئ صد حسرت پارینہ کے ڈر جائیں

کچھ روز تو آرام سے اپنے بھی گزر جائیں

اے دل زدگاں اب کے بھی اس فصل جنوں میں

پھر بہر خرد نوک سناں کتنے ہی سر جائیں

یہ رشتۂ جاں تار رگ جان کی مانند

ٹوٹے جو کبھی خاک میں ہم خاک بسر جائیں

ہے حرف شناسی کسی آئینے کی مانند

پتھر کوئی پڑ جائے تو سب حرف بکھر جائیں

پروردۂ شب کو ہے کہاں جرأت اظہار

ڈرتے ہیں کہ شانوں سے کہیں سر نہ اتر جائیں

اس قریۂ یخ بستہ میں اے شعلہ صفت آ

جذبات نہ اجسام کی مانند ٹھٹھر جائیں

یہ خرقۂ درویشی ہمیں راس ہے جاویدؔ

دستار و قبا پہن لیں ہم لوگ تو مر جائیں

(1226) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nakaami-e-sad-hasrat-e-parina Se Dar Jaen In Urdu By Famous Poet Zuhoor-ul-Islam Javed. Nakaami-e-sad-hasrat-e-parina Se Dar Jaen is written by Zuhoor-ul-Islam Javed. Enjoy reading Nakaami-e-sad-hasrat-e-parina Se Dar Jaen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zuhoor-ul-Islam Javed. Free Dowlonad Nakaami-e-sad-hasrat-e-parina Se Dar Jaen by Zuhoor-ul-Islam Javed in PDF.