بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ہے

بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ہے

کہ اب اس شخص کا ہم سے بچھڑنے کا ارادہ ہے

اور اس کے بعد اک ایسے ہی لمحے تک ہے خاموشی

ہمیں در پیش پھر سے لمحۂ تجدید وعدہ ہے

سنو رستے میں اک جلتا ہوا صحرا بھی آئے گا

کہو کب تک ہمارے ساتھ چلنے کا ارادہ ہے

ہمیں آسانیوں سے پیار تھا اور لوگ کہتے تھے

اگر منزل سے ہٹ جائیں تو ہر رستہ کشادہ ہے

ستارہ در ستارہ ٹوٹتا ہے آسماں تو بھی

ترے قصے میں بھی میری کہانی کا اعادہ ہے

میں ہوں نا معتبر منزل کی خاطر معتبر رہ پر

وجود خواہش جاں پر دعاؤں کا لبادہ ہے

کچھ ایسی شدتوں سے ہم گزر کر آئے ہیں عادلؔ

ہمیں تیری ضرورت بھی ضرورت سے زیادہ ہے

(1441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

BaDi Mushkil Kahani Thi Magar Anjam Sada Hai In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Aadil. BaDi Mushkil Kahani Thi Magar Anjam Sada Hai is written by Zulfiqar Aadil. Enjoy reading BaDi Mushkil Kahani Thi Magar Anjam Sada Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Aadil. Free Dowlonad BaDi Mushkil Kahani Thi Magar Anjam Sada Hai by Zulfiqar Aadil in PDF.