بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی

بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی

صدیوں جیسے دن ہیں راتیں پتھر کی

پتھرائی سی آنکھیں چہرے پتھر کے

ہم نے دیکھیں کتنی شکلیں پتھر کی

گورے ہوں یا کالے سر پر برسے ہیں

پرکھی ہم نے ساری ذاتیں پتھر کی

نیلامی کے در پر بے بس شرمندہ

خاموشی میں لپٹی آنکھیں پتھر کی

دل کی دھڑکن بڑھتی جائے سن سن کر

شیشہ گر کے لب پر باتیں پتھر کی

اندر کی آرائش نازک کیا ہوگا

باہر وزنی ہیں دیواریں پتھر کی

آؤ مل کر ان میں ڈھونڈیں آدم زاد

چلتی پھرتی جو ہیں لاشیں پتھر کی

(1249) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bechaini Ke Lamhe Sansen Patthar Ki In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Naqvi. Bechaini Ke Lamhe Sansen Patthar Ki is written by Zulfiqar Naqvi. Enjoy reading Bechaini Ke Lamhe Sansen Patthar Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Naqvi. Free Dowlonad Bechaini Ke Lamhe Sansen Patthar Ki by Zulfiqar Naqvi in PDF.