دور تک اک سراب دیکھا ہے

دور تک اک سراب دیکھا ہے

وحشتوں کا شباب دیکھا ہے

ضوفشاں کیوں ہیں دشت کے ذرے

کیا کوئی ماہتاب دیکھا ہے

بام و در پر ہے شعلگی رقصاں

حسن کو بے نقاب دیکھا ہے

نامہ بر ان سے بس یہی کہنا

نیم جاں اک گلاب دیکھا ہے

اب زمیں پر قدم نہیں ٹکتے

آسماں پر عقاب دیکھا ہے

میری نظروں میں بانکپن کیسا

جاگتا ہوں کہ خواب دیکھا ہے

(1106) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Tak Ek Sarab Dekha Hai In Urdu By Famous Poet Zulfiqar Naqvi. Dur Tak Ek Sarab Dekha Hai is written by Zulfiqar Naqvi. Enjoy reading Dur Tak Ek Sarab Dekha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zulfiqar Naqvi. Free Dowlonad Dur Tak Ek Sarab Dekha Hai by Zulfiqar Naqvi in PDF.