زیارت

بہت سے لوگ مجھ میں مر چکے ہیں۔۔۔۔

کسی کی موت کو واقع ہوئے بارہ برس بیتے

کچھ ایسے ہیں کہ تیس اک سال ہونے آئے ہیں اب جن کی رحلت کو

ادھر کچھ سانحے تازہ بھی ہیں ہفتوں مہینوں کے

کسی کی حادثاتی موت اچانک بے ضمیری کا نتیجہ تھی

بہت سے دب گئے ملبے میں دیوار انا کے آپ ہی اپنی

مرے کچھ رابطوں کی خشک سالی میں

کچھ ایسے بھی کہ جن کو زندہ رکھنا چاہا میں نے اپنی پلکوں پر

مگر خود کو جنہوں نے میری نظروں سے گرا کر خود کشی کر لی

بچا پایا نہ میں کتنوں کو ساری کوششوں پر بھی

رہے بیمار مدت تک مرے باطن کے بستر پر

بالآخر فوت ہو بیٹھے

گھروں میں دفتروں میں محفلوں میں راستوں پر

کتنے قبرستان قائم ہیں

میں جن سے روز ہی ہو کر گزرتا ہوں

زیارت چلتے پھرتے مقبروں کی روز کرتا ہوں

(1120) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ziyarat In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Ziyarat is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Ziyarat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Ziyarat by Abdul Ahad Saaz in PDF.