پوچھی نہ خبر کبھی ہماری

پوچھی نہ خبر کبھی ہماری

لی خوب خبر اجی ہماری

ہم لائق بندگی نہیں تو

بس خیر ہے بندگی ہماری

اے دیدۂ نم نہ تھم تو ہرگز

ہے اس میں ہی بہتری ہماری

یاں تیری کمر ہی جب نہ دیکھیں

پھر ہیچ ہے زندگی ہماری

ہم جان چکے کہ جان کے ساتھ

جاوے گی یہ جانکنی ہماری

چلنے کا لیا جو نام تو نے

بس جان ابھی چلی ہماری

بگڑے ہو بھلے بھی بات کہتے

قسمت ہی بری بنی ہماری

اس زلف کے سلسلہ میں ہیں ہم

ہے عمر بہت بڑی ہماری

کیوں کر نہ کٹی زباں تمہاری

ہاں اور کرو بدی ہماری

کہتے ہیں پلٹ گیا وہ رہ سے

تقدیر الٹ گئی ہماری

اب ہنستے ہیں ہم پہ لوگ ورنہ

مشہور تھی یاں ہنسی ہماری

ہم ہٹتے ہیں ملک عشق سے کب

ہیٹی کسی نے کہی ہماری

کیا کام کسی سے ہم کو احسانؔ

ہم اور یہ بے کسی ہماری

(1148) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Puchhi Na KHabar Kabhi Hamari In Urdu By Famous Poet Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Puchhi Na KHabar Kabhi Hamari is written by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Enjoy reading Puchhi Na KHabar Kabhi Hamari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Free Dowlonad Puchhi Na KHabar Kabhi Hamari by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi in PDF.