جبین شوق پر کوئی ہوا ہے مہرباں شاید

جبین شوق پر کوئی ہوا ہے مہرباں شاید

پئے سجدہ بلاتا ہے کسی کا آستاں شاید

دم نزع وہ آئے اور زیارت ہو گئی ان کی

مکمل ہو گئی اب زندگی کی داستاں شاید

خزاں کا نام انجام بہاراں کی خبر سن کر

گلستاں سے کنارہ کش ہوا ہے باغباں شاید

ہنسا کرتے ہیں اکثر لوگ دیوانوں کی باتوں پر

جہاں والے نہیں سمجھے محبت کی زباں شاید

حرم سے مجھ کو رغبت ہے نہ بت خانے سے دلچسپی

مرے سجدوں کی قسمت میں ہے ان کا آستاں شاید

محبت مستقل اک غم ہے جس کو جانتا ہوں میں

مری دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے شادماں شاید

قفس تک آ گئے اڑتے ہوئے تنکے نشیمن کے

ہوا کے دوش پر آیا یہاں تک آشیاں شاید

جبین بندگی جس دم بنائی خالق کل نے

اسی کے ساتھ ڈالی ہے بنائے آستاں شاید

وفاداری غرور بے رخی کو ختم کر دے گی

زیادہ تو نہیں کچھ دن رہیں وہ بد گماں شاید

جو دشمن کہہ رہا ہے سب غلط اس کو سمجھتے ہیں

حقیقت میں وہی ہے بے حقیقت داستاں شاید

جہان دل تو ہے نزدیک واصلؔ دور کیوں جاؤ

اسی دنیا میں رہتا ہے تمہارا مہرباں شاید

اجازت بازیابی کی نہ دے وہ پاسباں شاید

نہ پہنچے خواب گاہ ناز تک میری فغاں شاید

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jabin-e-shauq Par Koi Hua Hai Mehrban Shayad In Urdu By Famous Poet Abu Mohammad Wasil. Jabin-e-shauq Par Koi Hua Hai Mehrban Shayad is written by Abu Mohammad Wasil. Enjoy reading Jabin-e-shauq Par Koi Hua Hai Mehrban Shayad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abu Mohammad Wasil. Free Dowlonad Jabin-e-shauq Par Koi Hua Hai Mehrban Shayad by Abu Mohammad Wasil in PDF.