دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں

دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں

یہ تعلق تو کوئی رشتہ نہیں

لوگ کس کس طرح سے زندہ ہیں

ہمیں مرنے کا بھی سلیقہ نہیں

سوچیے تو ہزار پہلو ہیں

دیکھیے بات اتنی سادہ نہیں

خواب بھی اس طرف نہیں آتے

اس مکاں میں کوئی دریچہ نہیں

چلو مر کر کہیں ٹھکانے لگیں

ہم کہ جن کا کوئی ٹھکانا نہیں

منزلیں بھی نہیں مقدر میں

اور پلٹنا ہمیں گوارا نہیں

دوسروں سے بھی ربط ضبط رکھیں

زندگی ہے کوئی جزیرہ نہیں

کب بھٹک جائے آفتابؔ حسین

آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhup Jab Dhal Gai To Saya Nahin In Urdu By Famous Poet Aftab Hussain. Dhup Jab Dhal Gai To Saya Nahin is written by Aftab Hussain. Enjoy reading Dhup Jab Dhal Gai To Saya Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Hussain. Free Dowlonad Dhup Jab Dhal Gai To Saya Nahin by Aftab Hussain in PDF.