نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی

نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی

کسی کے سامنے میں بن گیا تصویر پتھر کی

خدا سے کیوں نہ مانگوں واہ میں بندوں سے کیا مانگوں

مجھے مل جائے گی جو چیز ہے میرے مقدر کی

تصور چاہئے اے شیخ سب کا ایک ایما ہے

صدا ہے پردۂ ناقوس میں اللہ اکبر کی

دل راحت طلب کو قبر میں کیا بے قراری ہے

مجھے گھبرائے دیتی ہے اداسی اس نئے گھر کی

کلیجے میں ہزاروں داغ، دل میں حسرتیں لاکھوں

کمائی لے چلا ہوں ساتھ اپنے زندگی بھر کی

سنبھل کر دیکھنا آرائشوں کے بعد آئینہ

یہ آئینہ نہیں ہے اب یہ ٹکڑے ہے برابر کی

مرے اشعار شاعرؔ داغ و آصف جاہ سے پوچھو

کہ شاہ و جوہری ہی جانتے ہیں قدر گوہر کی

(879) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Nikla Munh Se Kuchh Nikli Na Kuchh Bhi Qalb-e-muztar Ki In Urdu By Famous Poet Agha Shayar Qazalbash. Na Nikla Munh Se Kuchh Nikli Na Kuchh Bhi Qalb-e-muztar Ki is written by Agha Shayar Qazalbash. Enjoy reading Na Nikla Munh Se Kuchh Nikli Na Kuchh Bhi Qalb-e-muztar Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Agha Shayar Qazalbash. Free Dowlonad Na Nikla Munh Se Kuchh Nikli Na Kuchh Bhi Qalb-e-muztar Ki by Agha Shayar Qazalbash in PDF.