جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے

جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے

وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا

انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا

جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت

پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا

جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

(5276) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Hum Pe Guzre The Ranj Sare Jo KHud Pe Guzre To Log Samjhe In Urdu By Famous Poet Ahmad Salman. Jo Hum Pe Guzre The Ranj Sare Jo KHud Pe Guzre To Log Samjhe is written by Ahmad Salman. Enjoy reading Jo Hum Pe Guzre The Ranj Sare Jo KHud Pe Guzre To Log Samjhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Salman. Free Dowlonad Jo Hum Pe Guzre The Ranj Sare Jo KHud Pe Guzre To Log Samjhe by Ahmad Salman in PDF.