بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا

بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا

بدن اس کا تھا اور سایہ مرا تھا

خرابے میں تھا اک ایسا خرابہ

جہاں میں سب سے چھپ کے بیٹھتا تھا

بہت نزدیک تھے تصویر میں ہم

مگر وہ فاصلہ جو دکھ رہا تھا

جہازی قافلہ ڈوبا تھا پہلے

سمندر بعد میں اوپر اٹھا تھا

زمین و آسماں ساکت پڑے تھے

مرے کمرے کا پنکھا چل رہا تھا

اسے بھی عشق کی عادت نہیں تھی

مرا بھی پہلا پہلا تجربہ تھا

مجھے جب تک تلاشا روشنی نے

میں پورا تیرگی کا ہو چکا تھا

(722) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bala Ki Dhup Thi Main Jal Raha Tha In Urdu By Famous Poet Ain Irfan. Bala Ki Dhup Thi Main Jal Raha Tha is written by Ain Irfan. Enjoy reading Bala Ki Dhup Thi Main Jal Raha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ain Irfan. Free Dowlonad Bala Ki Dhup Thi Main Jal Raha Tha by Ain Irfan in PDF.