کسی کو ہم سے ہیں چند شکوے کسی کو بے حد شکایتیں ہیں

کسی کو ہم سے ہیں چند شکوے کسی کو بے حد شکایتیں ہیں

ہمارے حصے میں صرف اپنی صفائیاں ہیں وضاحتیں ہیں

قدم قدم پر بدل رہے ہیں مسافروں کی طلب کے رستے

ہواؤں جیسی محبتیں ہیں صداؤں جیسی رفاقتیں ہیں

کسی کا مقروض میں نہیں پر مرے گریباں پہ ہاتھ سب کے

کوئی مری چاہتوں کا دشمن کسی کو درکار چاہتیں ہیں

تری جدائی کے کتنے سورج افق پہ ڈوبے مگر ابھی تک

خلش ہے سینے میں پہلے دن سی لہو میں ویسی ہی وحشتیں ہیں

مری محبت کے رازداں نے یہ کہہ کے لوٹا دیا مرا خط

کہ بھیگی بھیگی سی آنسوؤں میں تمام گنجلک عبارتیں ہیں

میں دوسروں کی خوشی کی خاطر غبار بن کر بکھر گیا ہوں

مگر کسی نے یہ حق نہ مانا کہ میری بھی کچھ ضرورتیں ہیں

(1280) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Ko Humse Hain Chand Shikwe Kisi Ko Behad Shikayaten Hain In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. Kisi Ko Humse Hain Chand Shikwe Kisi Ko Behad Shikayaten Hain is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading Kisi Ko Humse Hain Chand Shikwe Kisi Ko Behad Shikayaten Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad Kisi Ko Humse Hain Chand Shikwe Kisi Ko Behad Shikayaten Hain by Aitbar Sajid in PDF.