وہ پہلی جیسی وحشتیں وہ حال ہی نہیں رہا

وہ پہلی جیسی وحشتیں وہ حال ہی نہیں رہا

کہ اب تو شوق راحت وصال ہی نہیں رہا

تمام حسرتیں ہر اک سوال دفن کر چکے

ہمارے پاس اب کوئی سوال ہی نہیں رہا

تلاش رزق میں یہ شام اس طرح گزر گئی

کوئی ہے اپنا منتظر خیال ہی نہیں رہا

ان آتےجاتے روز و شب کی گردشوں کودیکھ کر

کسی کے ہجر کا کوئی ملال ہی نہیں رہا

ہمارا کیا بنے گا کچھ نہ کچھ تو اس پہ سوچتے

مگر کبھی ہمیں غم مآل ہی نہیں رہا

تمہارے خال و خد پہ اک کتاب لکھ رہے تھے ہم

مگر تمہارا حسن بے مثال ہی نہیں رہا

سنوارتا نکھارتا میں کیسے اپنے آپ کو

تمہارے بعد اپنا کچھ خیال ہی نہیں رہا

ذرا سی بات سے دلوں میں اتنا فرق آ گیا

تعلقات کا تو پھر سوال ہی نہیں رہا

(1091) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Pahli Jaisi Wahshaten Wo Haal Hi Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. Wo Pahli Jaisi Wahshaten Wo Haal Hi Nahin Raha is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading Wo Pahli Jaisi Wahshaten Wo Haal Hi Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad Wo Pahli Jaisi Wahshaten Wo Haal Hi Nahin Raha by Aitbar Sajid in PDF.