کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے

کھل کے برسنا اور برس کر پھر کھل جانا دیکھا ہے

ہم سے پوچھو!! ان آنکھوں کا ایک زمانہ دیکھا ہے

تم نے کیسے مان لیا وہ تھک کر بیٹھ گیا ہوگا

تم نے تو خود اپنی آنکھوں سے وہ دیوانا دیکھا ہے

منزل تک پہنچیں کہ نہ پہنچیں راہ مگر اپنی ہوگی

تو رہنے دے واعظ تیرا راہ بتانا دیکھا ہے

دھول کا اک ذرہ نہ اڑے آواز کرے پرچھائیں بھی

موت بھی آ کر مرتی نہیں تھی وہ ویرانہ دیکھا ہے

گلشن سے ہم سیکھ نہ پائے وقتی خوشیوں کو جینا

جبکہ ہم نے فصل گل کا آنا جانا دیکھا ہے

دل تو سادہ ہے تیری ہر بات کو سچا مانتا ہے

عقل نے باتیں کرتے تیرا آنکھ چرانا دیکھا ہے

لفظ دوا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کچھ پرہیز بھی ہے

لفظ کے باعث پل میں کھونا پل میں پانا دیکھا ہے

(847) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khul Ke Barasna Aur Baras Kar Phir Khul Jaana Dekha Hai In Urdu By Famous Poet Ajmal Siddiqi. Khul Ke Barasna Aur Baras Kar Phir Khul Jaana Dekha Hai is written by Ajmal Siddiqi. Enjoy reading Khul Ke Barasna Aur Baras Kar Phir Khul Jaana Dekha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ajmal Siddiqi. Free Dowlonad Khul Ke Barasna Aur Baras Kar Phir Khul Jaana Dekha Hai by Ajmal Siddiqi in PDF.