نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرم جوشی کی

نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرم جوشی کی

کہ آخر مسلموں میں روح پھونکی بادہ نوشی کی

تمہاری پالسی کا حال کچھ کھلتا نہیں صاحب

ہماری پالسی تو صاف ہے ایماں فروشی کی

چھپانے کے عوض چھپوا رہے ہیں خود وہ عیب اپنے

نصیحت کیا کروں میں قوم کو اب عیب پوشی کی

پہننے کو تو کپڑے ہی نہ تھے کیا بزم میں جاتے

خوشی گھر بیٹھے کر لی ہم نے جشن تاج پوشی کی

شکست رنگ مذہب کا اثر دیکھیں نئے مرشد

مسلمانوں میں کثرت ہو رہی ہے بادہ نوشی کی

رعایا کو مناسب ہے کہ باہم دوستی رکھیں

حماقت حاکموں سے ہے توقع گرم جوشی کی

ہمارے قافیے تو ہو گئے سب ختم اے اکبرؔ

لقب اپنا جو دے دیں مہربانی ہے یہ جوشی کی

(1288) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nai Tahzib Se Saqi Ne Aisi Garm-joshi Ki In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Nai Tahzib Se Saqi Ne Aisi Garm-joshi Ki is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Nai Tahzib Se Saqi Ne Aisi Garm-joshi Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Nai Tahzib Se Saqi Ne Aisi Garm-joshi Ki by Akbar Allahabadi in PDF.