کالا سورج

کتنے روشن آفتابوں کو نگل کر

کالا سورج

روشنی کے شہر میں داخل ہوا

ساری کالی قوتوں نے

کالے سورج کو اٹھایا دوش پر

خود سبھی راہوں کو روشن کر گئے

خود بخود سارے مکان و کارخانے جل اٹھے

خود بخود غل ہو گئے سارے چراغ

بے گناہوں کے لہو نے راستے روشن کیے

آدمی کا کیا قصور

رات بھر یہ کالا سورج

ہر اجالے کا لہو پیتا رہا

کوچہ کوچہ رقص فرماتا رہا

گیت جھوٹی فتح کے یہ صبح تک گاتا رہا

روشنی کے شہر میں

کالے سورج پر کئی آشفتہ سر وارے گئے

آدمی کا کچھ نہ بگڑا دیوتا مارے گئے

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kala Suraj In Urdu By Famous Poet Akhtar Rahi. Kala Suraj is written by Akhtar Rahi. Enjoy reading Kala Suraj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Rahi. Free Dowlonad Kala Suraj by Akhtar Rahi in PDF.