بتائیں کیا کہ کہاں پر مکان ہوتے تھے

بتائیں کیا کہ کہاں پر مکان ہوتے تھے

وہاں نہیں ہیں جہاں پر مکان ہوتے تھے

سنا گیا ہے یہاں شہر بس رہا تھا کوئی

کہا گیا ہے یہاں پر مکان ہوتے تھے

وہ جس جگہ سے ابھی اٹھ رہا ہے گرد و غبار

کبھی ہمارے وہاں پر مکان ہوتے تھے

ہر ایک سمت نظر آ رہے ہیں ڈھیر پہ ڈھیر

ہر ایک سمت مکاں پر مکان ہوتے تھے

ٹھہر سکے نہ رضاؔ موج تند کے آگے

وہ جن کے آب رواں پر مکان ہوتے تھے

(992) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bataen Kya Ki Kahan Par Makan Hote The In Urdu By Famous Poet Akhtar Raza Saleemi. Bataen Kya Ki Kahan Par Makan Hote The is written by Akhtar Raza Saleemi. Enjoy reading Bataen Kya Ki Kahan Par Makan Hote The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Raza Saleemi. Free Dowlonad Bataen Kya Ki Kahan Par Makan Hote The by Akhtar Raza Saleemi in PDF.