میں جس کا منتظر ہوں وہ منظر پکار لے

میں جس کا منتظر ہوں وہ منظر پکار لے

شاید نکل کے جسم سے باہر پکار لے

میں لے رہا ہوں جائزہ ہر ایک لہر کا

کیا جانے کب یہ مجھ کو سمندر پکار لے

صدیوں کے درمیان ہوں میں بھی تو اک صدی

اک بار مجھ کو اپنا سمجھ کر پکار لے

میں پھر رہا ہوں شہر میں سڑکوں پہ غالباً

آواز دے کے مجھ کو مرا گھر پکار لے

شیشے کی طرح وقت کے ہاتھوں میں ہوں ہنوز

کب جانے حادثات کا پتھر پکار لے

وہ لمحہ جس کی ذہن صباؔ کو تلاش ہے

رونے کے اہتمام میں ہنس کر پکار لے

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Jis Ka Muntazir Hun Wo Manzar Pukar Le In Urdu By Famous Poet Aleem Saba Navedi. Main Jis Ka Muntazir Hun Wo Manzar Pukar Le is written by Aleem Saba Navedi. Enjoy reading Main Jis Ka Muntazir Hun Wo Manzar Pukar Le Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aleem Saba Navedi. Free Dowlonad Main Jis Ka Muntazir Hun Wo Manzar Pukar Le by Aleem Saba Navedi in PDF.