دو چراغ

تیرگی کے سیاہ غاروں سے

شہپروں کی صدائیں آتی ہیں

لے کے جھونکوں کی تیز تلواریں

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں

برف نے جن پہ دھار رکھی ہے

ایک میلی دکان تیرہ و تار

اک چراغ اور ایک دوشیزہ

یہ بجھی سی ہے وہ اداس سا ہے

دونوں جاڑوں کی لمبی راتوں میں

تیرگی اور ہوا سے لڑتے ہیں

تیرگی اٹھ رہی ہے میداں سے

فوج در فوج بادلوں کی طرح

اور ہواؤں کے ہاتھ ہیں گستاخ

توڑے لیتے ہیں ننھے شعلے کو

نوچے لیتے ہیں میلے آنچل کو

لڑکی رہ رہ کے جسم ڈھانپتی ہے

شعلہ رہ رہ کے تھر تھراتا ہے

ننگی بوڑھی زمین کانپتی ہے

تیرگی اب سیہ سمندر ہے

اور ہوا ہو گئی ہے دیوانی

یا تو دونوں چراغ گل ہوں گے

یا کریں گے وہ شعلہ افشانی

پھونک ڈالیں گے تیرگی کی متاع

پر مجھے اعتماد ہے ان پر

گو غریب اور بے زبان سے ہیں

دونوں ہیں آگ دونوں ہیں شعلہ

دونوں بجلی کے خاندان سے ہیں

(747) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Do Charagh In Urdu By Famous Poet Ali Sardar Jafri. Do Charagh is written by Ali Sardar Jafri. Enjoy reading Do Charagh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Sardar Jafri. Free Dowlonad Do Charagh by Ali Sardar Jafri in PDF.