ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

ہیں دور جام اول شب میں خودی سے دور

ہوتی ہے آج دیکھیے ہم کو سحر کہاں

یا رب اس اختلاط کا انجام ہو بخیر

تھا اس کو ہم سے ربط مگر اس قدر کہاں

اک عمر چاہیئے کہ گوارا ہو نیش عشق

رکھی ہے آج لذت زخم جگر کہاں

بس ہو چکا بیاں کسل و رنج راہ کا

خط کا مرے جواب ہے اے نامہ بر کہاں

کون و مکاں سے ہے دل وحشی کنارہ گیر

اس خانماں خراب نے ڈھونڈا ہے گھر کہاں

ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ ہے بات ہی کچھ اور

عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں

ہوتی نہیں قبول دعا ترک عشق کی

دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں

حالیؔ نشاط نغمہ و مے ڈھونڈھتے ہو اب

آئے ہو وقت صبح رہے رات بھر کہاں

(1734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Justuju Ki KHub Se Hai KHub-tar Kahan In Urdu By Famous Poet Altaf Hussain Hali. Hai Justuju Ki KHub Se Hai KHub-tar Kahan is written by Altaf Hussain Hali. Enjoy reading Hai Justuju Ki KHub Se Hai KHub-tar Kahan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Hussain Hali. Free Dowlonad Hai Justuju Ki KHub Se Hai KHub-tar Kahan by Altaf Hussain Hali in PDF.