خوش آمدید

جب کوئی کام نہ ہو تب بھی مجھے

سوچتے رہنے کا اک کام تو ہے

راحت و درد سے مبسوط کوئی نام تو ہے

یوں ہی بیٹھا تھا میں اس نام سے وابستہ محبت کے،

اداسی کے دریچے کھولے

اتنی چپ تھی کہ خیالات کی چاپ

اپنا احساس دلاتی تھی مجھے

بے کلی حسب طلب اس نے نہ مل سکنے کی

حسب معمول ستاتی تھی مجھے

اور پھر فون کی گھنٹی کھنکی

تیری آواز کا جھرنا پھوٹا

اور وہ نام مجسم ہو کر

میرے اطراف میں چکرانے لگا

میں نے دیکھا کہ مرے کمرے میں

بے کلی اور اداسی کا دریچہ تو کوئی تھا ہی نہیں

(1080) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHush-amdid In Urdu By Famous Poet Anjum Khaleeq. KHush-amdid is written by Anjum Khaleeq. Enjoy reading KHush-amdid Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Khaleeq. Free Dowlonad KHush-amdid by Anjum Khaleeq in PDF.