آئینہ صاف تھا دھندلا ہوا رہتا تھا میں

آئینہ صاف تھا دھندلا ہوا رہتا تھا میں

اپنی صحبت میں بھی گھبرایا ہوا رہتا تھا میں

اپنا چہرہ مجھے کتبے کی طرح لگتا تھا

اپنے ہی جسم میں دفنایا ہوا رہتا تھا میں

جس محبت کی ضرورت تھی مرے لوگوں کو

اس محبت سے بھی باز آیا ہوا رہتا تھا میں

تو نہیں آتا تھا جس روز ٹہلنے کے لیے

شاخ کے ہاتھ پہ کملایا ہوا رہتا تھا میں

دوسرے لوگ بتاتے تھے کہ میں کیسا ہوں

اپنے بارے ہی میں بہکایا ہوا رہتا تھا میں

(1443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaina Saf Tha Dhundla Hua Rahta Tha Main In Urdu By Famous Poet Anjum Saleemi. Aaina Saf Tha Dhundla Hua Rahta Tha Main is written by Anjum Saleemi. Enjoy reading Aaina Saf Tha Dhundla Hua Rahta Tha Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Saleemi. Free Dowlonad Aaina Saf Tha Dhundla Hua Rahta Tha Main by Anjum Saleemi in PDF.