شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی

شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی

بکھر گیا جو ہوا سے وہ نقش پا ہی سہی

یہ حکم ہے کہ گئے موسموں کو یاد کروں

نئی رتوں کا تجسس مجھے ملا ہی سہی

زمیں کے بعد ابھی آسماں کے دکھ بھی سہوں

مرے لیے یہ سزا ہے بڑی عطا ہی سہی

چراغ کہہ کے مرا نور مجھ سے چھین لیا

چراغ پھر بھی رہوں گا بجھا ہوا ہی سہی

سجا لیے ہیں مصائب کے نیر آنکھوں میں

سکوں کی نیند نہیں ہے تو رتجگا ہی سہی

اے دھڑکنوں کو نیا نور بخشنے والے

میں نور سے ہی تہی تو مری خطا ہی سہی

حقیقتوں کے بدن پر کوئی لبادہ نہیں

اگر یہ سچ کی سزا ہے تو پھر سزا ہی سہی

یہ دل کا کرب لبوں تک کبھی نہ آئے گا

مرے لیے یہ خموشی کا ارتقا ہی سہی

جہاں کے درد کو انوارؔ نے سمیٹ لیا

میں اک خوشی کی تمنا میں مر مٹا ہی سہی

(674) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shikasta-pa Hi Sahi Dur Ki Sada Hi Sahi In Urdu By Famous Poet Anwar Feroz. Shikasta-pa Hi Sahi Dur Ki Sada Hi Sahi is written by Anwar Feroz. Enjoy reading Shikasta-pa Hi Sahi Dur Ki Sada Hi Sahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Feroz. Free Dowlonad Shikasta-pa Hi Sahi Dur Ki Sada Hi Sahi by Anwar Feroz in PDF.