کھینچ کر تلوار جب ترک ستم گر رہ گیا

کھینچ کر تلوار جب ترک ستم گر رہ گیا

ہائے رے شوق شہادت میں تڑپ کر رہ گیا

ملتے ملتے رہ گئی آنکھ اس کی چشم مست سے

ہوتے ہوتے لب بہ لب ساغر سے ساغر رہ گیا

آپ ہی سے بے خبر کوئی رہا وعدہ کی شب

کیا خبر کس کی بغل میں کب وہ دلبر رہ گیا

لے لیا میں نے کنارہ شوق میں یوں دفعتاً

شوخیاں بھولا وہ خلوت میں جھجک کر رہ گیا

تجھ سے قاتل کہہ دیا تھا دل کا یہ ارمان ہے

دیکھ لے آخر مرے سینہ میں خنجر رہ گیا

مدتوں سے سینۂ بسمل ہے جس قاتل کا گھر

کیا ہوا دل میں اگر آج اس کا خنجر رہ گیا

چل دیئے ہوش و خرد تو میکشوں کے چل دیئے

رہ گیا ہاں میکدے میں دور ساغر رہ گیا

سخت خجلت ہوگی دیکھ اے شوق عریانی مجھے

آج اگر اک تار بھی باقی بدن پر رہ گیا

کون کہتا ہے مکان غیر پر تم کیوں رہ گئے

عرض تو یہ ہے کہ رستے میں مرا گھر رہ گیا

پارسائی شیخ صاحب کی دھری رہ جائے گی

دست ساقی میں اگر دم بھر بھی ساغر رہ گیا

جس کے آنے کی خوشی میں کل سے وارفتہ تھے تم

آج بھی آتے ہی آتے وہ ستم گر رہ گیا

(685) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khinch Kar Talwar Jab Tark-e-sitamgar Rah Gaya In Urdu By Famous Poet Anwari Jahan Begum Hijab. Khinch Kar Talwar Jab Tark-e-sitamgar Rah Gaya is written by Anwari Jahan Begum Hijab. Enjoy reading Khinch Kar Talwar Jab Tark-e-sitamgar Rah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwari Jahan Begum Hijab. Free Dowlonad Khinch Kar Talwar Jab Tark-e-sitamgar Rah Gaya by Anwari Jahan Begum Hijab in PDF.