سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر

سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر

ہم چپ الگ پڑے ہیں کنارے پلنگ پر

افشاں کے ذرے دیکھ کے سارے پلنگ پر

سمجھا میں لوٹتے ہیں ستارے پلنگ پر

پوچھو نہ مجھ سے شدت درد شب فراق

تڑپا کیا میں رات کو سارے پلنگ پر

لپٹے ہوئے پڑے رہے پٹی سے ہم الگ

سویا کیے وہ چین سے سارے پلنگ پر

بے چین ہو کے فرش پہ لگ جائے گی جو آنکھ

چلیے خدا کے واسطے پیارے پلنگ پر

اس مہ بغیر نیند نہ آئی تمام رات

لیٹے ہوئے گنا کئے تارے پلنگ پر

توشک کے پھول بن گئے انگارے ہجر میں

دہکا کی ایک آگ سی سارے پلنگ پر

قسمت ہے آگے وصل میسر ہو یا نہ ہو

آئے تو منتوں سے وہ بارے پلنگ پر

ایذائیں صبح ہجر کی کہنے بھی ہم نہ پائے

وہ شام ہی سے آج سدھارے پلنگ پر

باہر ہوا میں جامے سے اپنے شب وصال

کپڑے جو اس نے اپنے اتارے پلنگ پر

اس ماہ رو کی دید کا اللہ رے اشتیاق

گردوں سے ٹوٹے پڑتے ہیں تارے پلنگ پر

شب کو خجل تھی اس کی سفیدی سے چاندنی

چادر کسی تھی ایسی تمہارے پلنگ پر

فرقت کی رات رو رو کے دریا بہا دیے

تکیے بنے نہنگ ہمارے پلنگ پر

پٹی کے نیچے بیٹھا رہا رات بھر قلقؔ

رکھا قدم نہ خوف کے مارے پلنگ پر

(893) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.