تیشۂ کرب

تیشۂ کرب کندھوں پہ رکھے ہوئے

کوہ کن بے اماں پھر رہے ہیں یہاں

خواہشوں کے دیئے

سب دھواں ہو گئے

وہ جو ماضی کے چمکیلے اوراق تھے

ان پہ لکھے ہوئے گیت گم ہو گئے

خواب کی بستیوں میں کوئی سر پھرا

اپنی پلکوں سے تقدیر گڑھتا رہا

اور تاریکیاں منہ چھپائے ہوئے

حال رفتہ پہ آنسو بہاتی رہیں

پستیوں کے سفر سے پلٹتے ہوئے

دھول اڑاتے ہوئے رتھ پریشان ہیں

یوں بلندی سے خائف بھلا کیوں ہوئے

یہ مسافر سبھی

آکسیجن سے دم ان کا گھٹتا ہے کیوں

(609) ووٹ وصول ہوئے

ارشد معراج کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Tesha-e-karb In Urdu By Famous Poet Arshad Meraj. Tesha-e-karb is written by Arshad Meraj. Enjoy reading Tesha-e-karb Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Meraj. Free Dowlonad Tesha-e-karb by Arshad Meraj in PDF.