جہاں کہ ہے جرم ایک نگاہ کرنا

جہاں کہ ہے جرم ایک نگاہ کرنا

وہیں ہے گنہ پہ ڈٹ کے گناہ کرنا

بتوں سے بڑھا کے میل نباہ کرنا

جہاں کے سفید کو ہے سیاہ کرنا

سکھایا ہے مجھ کو اس مری بے کسی نے

اسی کو ستم کا اس کے گواہ کرنا

لبھانے سے دل کے تھا تو یہ مدعا تھا

غریب کی زندگی کو تباہ کرنا

یہی تو ہے ہاں یہی وہ ادائے معصوم

الگ ہوئی جو سکھا کے گناہ کرنا

جفا سے بھی لیں مزہ نہ وفا کا کیوں کر

ہمیں تو ہر اک طرح ہے نباہ کرنا

یہ کہتا ہے چشم ہوش ربا کا جادو

تجھے ترے ہاتھ سے ہے تباہ کرنا

تری نظر سے سیکھا ہے آہ دل نے

جگر میں شگاف ڈال کے راہ کرنا

نظر میں نظر گڑائے ہے یوں وہ ظالم

کہ آرزوؔ اب کٹھن ہے اک آہ کرنا

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jahan Ki Hai Jurm Ek Nigah Karna In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Jahan Ki Hai Jurm Ek Nigah Karna is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Jahan Ki Hai Jurm Ek Nigah Karna Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Jahan Ki Hai Jurm Ek Nigah Karna by Arzoo Lakhnavi in PDF.