تمہیں کیا کام نالوں سے تمہیں کیا کام آہوں سے

تمہیں کیا کام نالوں سے تمہیں کیا کام آہوں سے

چھپایا ہو گناہ عشق تو پوچھو گواہوں سے

میں کشکول دل بے مدعا لے کر کہاں جاؤں

یہ پیغام طلب کیوں اونچی اونچی بارگاہوں سے

زباں ہو ایک الفت کی تو ممکن ہے زباں بندی

ہوئی جو بات چپکے کی وہ کہہ ڈالی نگاہوں سے

محبت اندر اندر زیست کا نقشہ پلٹتی ہے

یہی چلتی ہوئی سانسیں بدل جائیں گی آہوں سے

سند بے اعتمادی کی ہے قبل امتحاں گویا

بیان حال کے پہلے حلف لینا گواہوں سے

محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے

بڑھی جب بے خودی پھر کون ڈرتا ہے گناہوں سے

ہوئے جب آپ سے باہر پھر احساس دوئی کیسا

پتہ منزل کا ملتا ہے انہیں گم کردہ راہوں سے

بتا سکتی نہیں روئیدگی سبزہ و گل بھی

فقیروں سے پٹے تھے یہ گڑھے یا بادشاہوں سے

چھلکتے ظرف کا کھلتا بھرم کھوتا ہے بات اپنی

سکوں پاتا ہے دل کا درد نالوں سے نہ آہوں سے

یہ پہلے سوچ لیں آنکھوں میں لہراتے ہوئے آنسو

کہ وہ پھر اٹھ بھی سکتے ہیں جو گر جائیں نگاہوں سے

ملا بیٹھا ہے سب میں کچھ مگر منہ سے نہیں کہتا

الگ سمجھو تم اپنے آرزوؔ کو دادخواہوں سے

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se by Arzoo Lakhnavi in PDF.