ہم اہل خوف

یہی تھکن کہ جو ان بستیوں پہ چھائی ہے

اتر نہ جائے پرندوں کے شہپروں میں بھی

یہ ٹوٹے پھوٹے مکانات اونگھتے چھپر

چراغ شام کی دھندلی سی روشنی کے امیں

نہ ان کا یار کوئی ہے نہ کوئی نکتہ چیں

نہ جانے کب کوئی دست ستم ادھر آ جائے

اور اس ذرا سی بچی روشنی کو کھا جائے

یہ کھلکھلاتے ہوئے ہنستے مسکراتے لوگ

بسوں میں ریلوں میں منزل کی سمت جاتے لوگ

کوئی دھماکہ انہیں جانے کب اڑا جائے

لہو کے دھبوں پہ افسوس کرتا حاکم شہر

اور اس کے بعد محبت پہ چند تقریریں

جو اہل شہر کی پیشانیوں پہ روشن ہیں

ملال یہ ہے کہ اس کو کوئی نہ دیکھے گا

ہم اہل خوف کے سینوں میں جو دھڑکتا ہے

(711) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ahl-e-KHauf In Urdu By Famous Poet Asad Badayuni. Hum Ahl-e-KHauf is written by Asad Badayuni. Enjoy reading Hum Ahl-e-KHauf Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Badayuni. Free Dowlonad Hum Ahl-e-KHauf by Asad Badayuni in PDF.