خود میں دھونی رمائے بیٹھی ہوں

خود میں دھونی رمائے بیٹھی ہوں

آج خود کو بھلائے بیٹھی ہوں

جانے والوں کا انتظار نہیں

اپنے رستے میں آئے بیٹھی ہوں

اس کی آنکھوں میں ہے طلسم کوئی

اپنا چہرہ لٹائے بیٹھی ہوں

چاند کو طیش آ رہا ہے کہ میں

کیوں نظر کو ملائے بیٹھی ہوں

پھول کھلتے ہیں مجھ میں شعروں کے

ایک مصرعہ سمائے بیٹھی ہوں

راہ گزر احترام کر میرا

میں کسی کے بلائے بیٹھی ہوں

ہر خوشی زرد ہو گئی جیسے

اک اذیت بھلائے بیٹھی ہوں

آئنے پر تو ہے بھروسا مجھے

اس سے کیوں منہ چھپائے بیٹھی ہوں

چبھ رہی ہے اندھیری رات مجھے

ہر ستارہ بجھائے بیٹھی ہوں

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud Main Dhuni Ramae BaiThi Hun In Urdu By Famous Poet Asima Tahir. KHud Main Dhuni Ramae BaiThi Hun is written by Asima Tahir. Enjoy reading KHud Main Dhuni Ramae BaiThi Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asima Tahir. Free Dowlonad KHud Main Dhuni Ramae BaiThi Hun by Asima Tahir in PDF.