مے شکستہ دلی اے حریف‌ ذوق نمو

مے شکستہ دلی اے حریف‌ ذوق نمو

کسی گزشتہ صدی کے اطاق ویراں سے

نہ ڈال اور مرے دل پہ سایۂ گیسو

وہ عنکبوت جو تار نفس میں جیتے ہیں

نہ جانے کیسے در آئے ہیں تیری محفل میں

کہ خون یہ بھی ترے رت جگوں کا پیتے ہیں

میں جانتا ہوں کسے مل سکی کسے نہ ملی

وہ گل سرائے بہشت آفریں مگر پھر بھی

مجھے نہفتہ نہ رکھ اے مے‌ شکستہ دلی

مرے ظہور میں کچھ ممکنات میرے ہیں

میں دیکھ پاؤں اگر تجھ سے اس افق سے پرے

تو پھر یہ سارے درخشاں جہات میرے ہیں

(898) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mai-shikasta-dili Ai Harif-e-zauq-e-numu In Urdu By Famous Poet Aslam Ansari. Mai-shikasta-dili Ai Harif-e-zauq-e-numu is written by Aslam Ansari. Enjoy reading Mai-shikasta-dili Ai Harif-e-zauq-e-numu Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Ansari. Free Dowlonad Mai-shikasta-dili Ai Harif-e-zauq-e-numu by Aslam Ansari in PDF.