ساقی

مری مستی میں بھی اب ہوش ہی کا طور ہے ساقی

ترے ساغر میں یہ صہبا نہیں کچھ اور ہے ساقی

بھڑکتی جا رہی ہے دم بدم اک آگ سی دل میں

یہ کیسے جام ہیں ساقی یہ کیسا دور ہے ساقی

وہ شے دے جس سے نیند آ جائے عقل فتنہ پرور کو

کہ دل آزردۂ تمییز لطف‌‌ و جور ہے ساقی

کہیں اک رند اور واماندۂ افکار تنہائی

کہیں محفل کی محفل طور سے بے طور ہے ساقی

جوانی اور یوں گھر جائے طوفان حوادث میں

خدا رکھے ابھی تو بے خودی کا دور ہے ساقی

چھلکتی ہے جو تیرے جام سے اس مے کا کیا کہنا

ترے شاداب ہونٹوں کی مگر کچھ اور ہے ساقی

مجھے پینے دے پینے دے کہ تیرے جام لعلیں میں

ابھی کچھ اور ہے کچھ اور ہے کچھ اور ہے ساقی

(898) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Saqi In Urdu By Famous Poet Asrar-ul-Haq Majaz. Saqi is written by Asrar-ul-Haq Majaz. Enjoy reading Saqi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrar-ul-Haq Majaz. Free Dowlonad Saqi by Asrar-ul-Haq Majaz in PDF.