پھول پر اوس ہے عارض پہ نمی ہو جیسے

پھول پر اوس ہے عارض پہ نمی ہو جیسے

اس کے چہرے پہ مری آنکھ دھری ہو جیسے

اس کی پلکوں پہ رکھوں ہونٹ تو یوں جلتے ہیں

اس کے سینے میں کہیں آگ لگی ہو جیسے

جھیل کے ہونٹ پہ سورج کی کرن لہرائی

میرے محبوب کے ہونٹوں پہ ہنسی ہو جیسے

اب بھی رہ رہ کے مرے دل میں سسکتا ہے کوئی

اس میں مورت کوئی بچپن کی چھپی ہو جیسے

خط میں اس طرح وہ تادیب مجھے کرتی ہے

عمر میں مجھ سے کئی سال بڑی ہو جیسے

میرے بچپن کی پجارن نے مجھے یوں دیکھا

اپنے بھگوان کے چرنوں میں دکھی ہو جیسے

تجھ سے مل کر بھی اداسی نہیں جاتی دل کی

تو نہیں اور کوئی میری کمی ہو جیسے

(773) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phul Par Os Hai Aariz Pe Nami Ho Jaise In Urdu By Famous Poet Ateeq Anzar. Phul Par Os Hai Aariz Pe Nami Ho Jaise is written by Ateeq Anzar. Enjoy reading Phul Par Os Hai Aariz Pe Nami Ho Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ateeq Anzar. Free Dowlonad Phul Par Os Hai Aariz Pe Nami Ho Jaise by Ateeq Anzar in PDF.