محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

محبتیں بھی لکھی ہوئی ہیں عداوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

کتاب دل میں تو جینے مرنے کی مدتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

برہنہ پیڑوں کے زاویوں میں گھنے اندھیرے اگے ہیں لیکن

انہی اندھیروں میں روشنی کی عبارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

یہی زمیں ہے کہ جس نے مجھ کو مرا ہی قاتل بنا دیا ہے

اسی زمیں پر مرے لہو کی شہادتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

حنوط چہروں کے آئنوں میں ہوا کی لہروں نے یہ بھی دیکھا

کھنڈر کھنڈر پر نئے دنوں کی بشارتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

مری نظر میں سراغ منزل شعور بن کر چمک رہا ہے

مری جبیں پر کڑے سفر کی مسافتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

ستم کے ماروں کی بے حسی کو تماشا گاہوں میں لانے والو

نحیف جسموں کی بے بسی میں بغاوتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

جدید حرفوں کے دائروں میں پرانی خوشبو رچی ہوئی ہے

صدا کے رخ پر گئی رتوں کی شباہتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

زمیں کی ٹھنڈی تہوں کے اندر الاؤ کروٹ بدل رہے ہیں

ہوا کے ساکت پنے پہ اطہرؔ قیامتیں بھی لکھی ہوئی ہیں

(678) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbaten Bhi Likhi Hui Hain Adawaten Bhi Likhi Hui Hain In Urdu By Famous Poet Athar Saleemi. Mohabbaten Bhi Likhi Hui Hain Adawaten Bhi Likhi Hui Hain is written by Athar Saleemi. Enjoy reading Mohabbaten Bhi Likhi Hui Hain Adawaten Bhi Likhi Hui Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Athar Saleemi. Free Dowlonad Mohabbaten Bhi Likhi Hui Hain Adawaten Bhi Likhi Hui Hain by Athar Saleemi in PDF.