دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا

کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک

بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا

شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ

مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا

جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی

دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا

بھلے زمانے تھے جب شعر سہولت سے ہو جاتے تھے

نئے سخن کے نام پہ اظہرؔ میرؔ کا چربہ ہوتا تھا

(2414) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diwaren ChhoTi Hoti Thin Lekin Parda Hota Tha In Urdu By Famous Poet Azhar Faragh. Diwaren ChhoTi Hoti Thin Lekin Parda Hota Tha is written by Azhar Faragh. Enjoy reading Diwaren ChhoTi Hoti Thin Lekin Parda Hota Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Faragh. Free Dowlonad Diwaren ChhoTi Hoti Thin Lekin Parda Hota Tha by Azhar Faragh in PDF.