تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا

تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا

جدا ہوئے ہیں تو عہد وفا نبھانا کیا

بسیط ہونے لگی شہر جاں پہ تاریکی

کھلا ہوا ہے کہیں پر شراب خانہ کیا

کھڑے ہوئے ہو میاں گنبدوں کے سائے میں

صدائیں دے کے یہاں پر فریب کھانا کیا

ہر ایک سمت یہاں وحشتوں کا مسکن ہے

جنوں کے واسطے صحرا و آشیانہ کیا

وہ چاند اور کسی آسماں پہ روشن ہے

سیاہ رات ہے اس کی گلی میں جانا کیا

(2316) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhaari Yaad Ke Dipak Bhi Ab Jalana Kya In Urdu By Famous Poet Azhar Iqbal. Tumhaari Yaad Ke Dipak Bhi Ab Jalana Kya is written by Azhar Iqbal. Enjoy reading Tumhaari Yaad Ke Dipak Bhi Ab Jalana Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Iqbal. Free Dowlonad Tumhaari Yaad Ke Dipak Bhi Ab Jalana Kya by Azhar Iqbal in PDF.