ہمیں دیکھا نہ کر اڑتی نظر سے

ہمیں دیکھا نہ کر اڑتی نظر سے

امیدوں کے نکل آتے ہیں پر سے

اب ان کی راکھ پلکوں پر جمی ہے

گھڑی بھر خواب چمکے تھے شرر سے

بچانے میں لگی ہے خلق مجھ کو

میں ضائع ہو رہا ہوں اس ہنر سے

وہ لہجہ ہائے دریائے سخن میں

مسلسل بنتے رہتے ہیں بھنور سے

سمندر ہے کوئی آنکھوں میں شاید

کناروں پر چمکتے ہیں گہر سے

توقع ہے انہیں اس ابر سے جو

دکھائی دے ادھر اس اور برسے

ذرا امکان کیا دیکھا نمی کا

نکل آئے شجر دیوار و در سے

رقم دل پر ہوا کیا کیا نہ پوچھو

بیاں ہونا ہے یہ قصہ نظر سے

سنبھلتے ہی نہیں ہم سے بکلؔ اب

بچے ہیں دن یہاں جو مختصر سے

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamein Dekha Na Kar UDti Nazar Se In Urdu By Famous Poet Bakul Dev. Hamein Dekha Na Kar UDti Nazar Se is written by Bakul Dev. Enjoy reading Hamein Dekha Na Kar UDti Nazar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bakul Dev. Free Dowlonad Hamein Dekha Na Kar UDti Nazar Se by Bakul Dev in PDF.