رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں

رشتوں کے جب تار الجھنے لگتے ہیں

آپس میں گھر بار الجھنے لگتے ہیں

ماضی کی آنکھوں میں جھانک کے دیکھوں تو

کچھ چہرے ہر بار الجھنے لگتے ہیں

سال میں اک ایسا موسم بھی آتا ہے

پھولوں سے ہی خار الجھنے لگتے ہیں

گھر کی تنہائی میں اپنے آپ سے ہم

بن کر اک دیوار الجھنے لگتے ہیں

یہ سب تو دنیا میں ہوتا رہتا ہے

ہم خود سے بیکار الجھنے لگتے ہیں

کب تک اپنا حال بتائیں لوگوں کو

تنگ آ کر بیمار الجھنے لگتے ہیں

جب دریا کا کوئی چھور نہیں ملتا

کشتی سے پتوار الجھنے لگتے ہیں

کچھ خبروں سے اتنی وحشت ہوتی ہے

ہاتھوں سے اخبار الجھنے لگتے ہیں

کوئی کہانی جب بوجھل ہو جاتی ہے

ناٹک کے کردار الجھنے لگتے ہیں

(817) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rishton Ke Jab Tar Ulajhne Lagte Hain In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Rishton Ke Jab Tar Ulajhne Lagte Hain is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Rishton Ke Jab Tar Ulajhne Lagte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Rishton Ke Jab Tar Ulajhne Lagte Hain by Bharat Bhushan Pant in PDF.