ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے

ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے

اسی لئے تو ابھی تک یہ جان باقی ہے

وہ نفرتوں کی امارت بھی گر گئی دیکھو

محبتوں کا یہ کچا مکان باقی ہے

مرا اصول ہے غزلوں میں سچ بیاں کرنا

میں مر گیا تو مرا خاندان باقی ہے

میں چاند پر ہوں مگر مطمئن نہیں ہوں میں

مرے پروں میں ابھی بھی اڑان باقی ہے

مٹا دو جسم سے میری نشانیاں لیکن

تمہاری روح پہ میرا نشان باقی ہے

تمہیں تو سچ کو اگلنے کی تھی بڑی عادت

تمہارے منہ میں ابھی تک زبان باقی ہے

ہماری موت کو برسوں گزر گئے لیکن

بدن کا خاک سے اب تک ملان باقی ہے

(1019) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamare Sabr Ka Ek Imtihan Baqi Hai In Urdu By Famous Poet Chitransh Khare. Hamare Sabr Ka Ek Imtihan Baqi Hai is written by Chitransh Khare. Enjoy reading Hamare Sabr Ka Ek Imtihan Baqi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Chitransh Khare. Free Dowlonad Hamare Sabr Ka Ek Imtihan Baqi Hai by Chitransh Khare in PDF.